Thursday 27 July 2017

زید نے کہا جاچلی جا، تو کیا طلاق واقع ہوگئ

زید نے کہا جاچلی جا، تو کیا طلاق واقع ہوگئ 
ا===================|
❓  سوال: 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام 
مسئلہ ذیل میں 
زید عالم دین ہے امامت بھی کر رہا ہے شادی شدہ ہے میاں  
بیوی میں گھریلو بات پر تکرار ہوئی 
بیوی نے کہا آپ طلاق ہی دے دو
زید نے کہا جاچلی جا اب اس کی بیوی کہتی ہے طلاق ہوگئی میں الگ ہوگئی 
اور زید کہتا ہے نہیں میں اقسام طلاق میں سے کسی بھی قسم کی طلاق نہیں دی ا ور نہ ہی طلاق کی نیت ۔۔۔
میں صرف جانے کو کہا ۔۔۔
تو اب اس مسئلہ کا کیا حل ہے 
جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

سائل محمد نورانی گینسڑی بازار ضلع بلرام پور یو۔پی
ا===================|

✍🏼  الجواب بعون الملک الوھاب 

🛑 صورت مسئولہ میں زید عالم دین  کی بیوی کو  طلاق  بائن واقع ہوگئی اس لئیے کہ لفظ *تو چلی جا* الفاظ کنایہ میں سے ہے  اور اسکا حکم یہ ہیکہ اگر مذاکرہ طلاق  مطالبہ طلاق  یا طلاق کی نیت سے  کہا تو بیوی بائنہ ہو جاتی ہے 

📙 بحوالہ  عام کتب فقہ  

🔖 *زید کی بیوی نے مطالبہ  کیا  اور کہ دیا  تو اب نیت کا اعتبار نہیں کیا جا ئیگا*  

ھذا ماظھر لی وسبحانہ تعالی اعلم بالصواب

No comments:

Post a Comment