Thursday 27 July 2017

فرض نماز كے بعد كلمه طيبه كا ذكر بلند آواز سے كيا جانا کیسا ہے

فرض نماز كے بعد كلمه طيبه كا ذكر بلند آواز سے كيا جانا کیسا ہے
ا===================|
📢 سوال: 

سوال هے اهلسنت وجماعت كى اكثر مساجد ميں فرض نماز كے بعد كلمه طيبه كا زكر بلند و بالا آواز سے كيا جاتا هے اور اس سے مسبوق كى نماز ميں لازم فرق اور غلطى كا شئبه هوتا هے 
اور اس حواله سے امام صاحب سے بارها کہا جا چكا هے تو وه كهتے هيں كسى بهى نمازى كى نماز ميں فرق نهى آتا 
اور يه اهلسنت جماعت كي پہچان هے.

اور كوئى بهى لا ئحہ عمل نهى كيا جا رها هے اس حواله سے كيا حكم هے.

وه زكر فرض هے يا فرض نماز كى ادائگى كو مكمل كرنا فرض هے اور اس ميں غلطى هو تو كون زمه دار هو گا؟ 

ا===================|

✍🏼 الجواب بعون الملک الوھاب ومنہ الصدق والصواب 

📌 *صورت مسئولہ میں  ذکر بالجہر متوسط  جائز و مستحب ہے. اسی پر تمام  علماء کرام  کا اتفاق ہے گر چہ ذکر و اذکار و دعا میں خفا اصل ہے تاہم بالجہر ممنوع  نہیں ہے. اس کا ثبوت احادیث  مبارکہ سے بہی ہے.*

📗 بخاری  شریف  کتاب  صفہ الصلوہ  باب الذکر بعد الصلوہ  

📙 و مسلم شریف کتاب المساجد باب الذکر بعد الصلوة

📚 "کان ابن الزبیر رضی اللہ عنہ  یقول لاالہ الا اللہ  الی آخرہ فی دبر کل صلوہ حین یسلم  وقال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و  یھلل بھن دبر کل صلاہ 

📖 تر جمہ :
حضرت  زبیر  رضی اللہ عنہ  ہر نماز کے بعد جب سلام  سے فارغ  ہوتے  کلمہ پڑھتے تھے 
اور فر ماتے ہیں  سرکار  علیہ السلام  بھی انھیں  کلمات سے  تسبیح و تہلیل  کرتے تھے 

💡امام  شافعی رحمہ اللہ علیہ المسند 44 45 میں  اپنی سند سے فرماتے ہیں :

📚 کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اذا سلم من صلاتہ یقول  بصوتہ الاعلی لا الہ الا اللہ  الی آخرہ

📖 ترجمہ : 
حضرت  عبداللہ بن  زبیر رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب سلام  سے فارغ  ہوتے تو بلند آواز سے  کلمہ لا الہ الا اللہ  پڑھتے تھے !

📝 *اس حدیث کے  تحت  ذکر بالجہر کے جواز میں علامہ طحاوی  مراقی الفلاح  ص 174  میں  فر ماتے ہیں کہ فر ض نمازوں کے بعد ذکر بالجہر  کرنا جائز ہے*

🚫 خیال  رہے کہ ذکر بالجہر  کے دو اقسام ہیں
  
1⃣ مفرط 
2⃣ متوسط

📝 *ذکر مفرط  یہ ہیکہ اتنی بلند آواز سے  کرے جو دوسروں  کو خلل  ہو اور باعث  تکلیف  ہو وہ منع ہے اس کے بر عکس ذکر بالجہر  متوسط  اتنی در میانی آواز میں  جو دوسروں کے  لیے  باعث  تکلیف  نہ ہو یہ  بالاتفاق جائز ہے*

ھذا ماظھر لی وسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

No comments:

Post a Comment